:شعبان المعظم اور شب برات کے فضائل و معمولات:


:شعبان
المعظم اور شب برات کے فضائل و معمولات:





تمام مہینے اللہ تعالیٰ کے بناۓ ہوۓ ہیں۔ ہر مہینہ کوئی
نہ کوئی خاص چیز لیے ہوۓہے۔ ہر مہینہ کی اپنی ایک اہمیت  ہے ہر مہینہ اپنے اندربے شمار اسرارورموز لیے
ہوۓ ہے۔لیکن مقام ومرتبہ کے لحاظ سےتمام مہینے ایک ہیں یا نہیں؟اس سے قطعِ نظربہر
حال بعض مہینے ایسے ہیں جن کی عظمت وکرامت،مقام ومرتبہ،بزرگی وفضیلت دوسروں کے
لحاظ سےاللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکے نزدیک بڑھی ہوئی ہے جواحادیث سے ثابت
ہے۔ایسا ہی ایک مہینہ”شعبان المعظم“ کا  بھی  ہے۔جو
دیگر چند مہینوں سے افضل واعلیٰ ہے۔





شعبان کی فضیلت:جس کے تعلق سے اللہ
کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:”فضل شعبان شہری علی سائرالشھورکفضیلی علی سائرالانبیاء“[غنیۃ الطالبین عربی ،جلد:۱، ص:۱۵۶،مطبوعہ دارالفکر،بیروت]میرے مہینہ شعبان
المعظم کو تمام مہینوں پر ایسی فضیلت ہے جیسی مجھے تمام نبیوں فضیلت پر حاصل ہے۔
اور ایک دوسری حدیث میں آقاے کریم ﷺ اس مہینہ کو ”شعبان شھری“[المقاصد
الحسنۃ،ص:۲۶۲،دارالکتب العلمیہ،بیروت]یعنی شعبان میرا مہینہ ہے،کہہ کر اس کے درجۂ
فضیلت کو بلند فرما رہے ہیں۔اس مہینہ میں سرکار علیہ الصّلاۃ والسلام کثرت سے پے
در پے روزے رکھا کرتے تھے۔ام المومنین حضرت ام سلمیٰ﷝اس مہینہ میں مدنی تاج دار
احمد مختار ﷺ کے روزے کے متعلق فرماتی ہیں:”ما رأیت النبی ﷺ یصوم شھرین متتابعین إلا شعبان ورمضان“[جامع ترمذی کامل،کتاب الصّوم،ص:۱۳۲،مجلس برکات،مبارک
پور]۔میں نے نبی کریم ﷺ کو دو مہینوں کےسوا 
یعنی شعبان اوررمضان کے سوا روزے رکھتے نہیں دیکھا۔اس مہینہ کی فضیلت
واہمیت ایک وجہ سے اور بڑھ جاتی ہےکہ اس کے دامن میں پندرھویں شعبان کی رات یعنی
شب برات ہے۔





شب براءت کی فضیلت :
شعبان المعظم کی پندرھویں رات کا نام”شب براءت“ہے۔یہ رات ان چند راتوں میں سےایک
ہےجن کی قدرومنزلت،مقام ومرتبہ،تقدس وعظمت اور کرامت وفضیلت دیگر راتوں سےارفع
واعلیٰ ہے۔مسلمانوں کے عقائد کے بموجب اس رات سال بھر کا حساب و کتاب اللہ تعالیٰ
کے یہاں پیش ہوتا ہے،سال بھر میں کون مرے گا اور کون پیدا ہوگا؟ اس کو لکھا جاتا
ہے۔ اس رات کس بندے کو کتنا رزق،کتنی نعمتیں،کتنی خوشیاں اور غم ملنے والے ہیں سب
لکھا جاتا ہے۔ [مفہوم حدیث ازمشکاۃ المصابیح،ص:۱۱۵،مجلس برکات] ۔بہر کیف طاعت
وبندگی،شکر خداوندی بجا لانے اور عبادت وریاضت کرنے والوں کے لیے یہ رات بہت مبارک
ہے۔





اس مبارک اور مقدس رات کے چار نام ہیں۔-3لیلۃ البراءۃ(نجات والی رات)۔4-لیلۃ الرحمۃ(رحمت والی رات)۔5-لیلۃ المبارکۃ(برکت والی رات)۔6-لیلۃ الصّک(نجات کا پروانہ اور چیک ملنے والی رات)۔[الجامع لاحکام
القراٰن،ج:۸،ص:۸۴،دارالکتب العربیہ،بیروت] لیکن ان میں سب سے زیادہ شہرت” لیلۃ البراءۃ“کو
حاصل ہے۔ عربی میں ”براءت“ کے لغوی معنی ”بری ہونے“ کے اور ”لیل“ کے معنی رات کے
آتے ہیں۔اس شب (رات) چوں کہ گنہ گاروں کی مغفرت اور مجرموں کی براءت ہوتی ہے۔ اس
لیے اس کو ”شب برات“ کہتے ہیں۔[تفسیر روح البیان، ج:۱۱،ص:۱۱۰،مکتبۂ
امدادیہ،ملتان]۔اور پھر کثرت استعمال سے”شب براءت“ ہی عام و خاص کی زبان زد ہوگیا
۔ اس رات کی کرامت و بزرگی بہت ہے،حضور نبی کریم ﷺ داناۓ غیوب کا اس رات کے تعلق سےیہ
ارشاد ”قوموا لیلھا وصوموا نھارھا“[سنن ابن ماجہ،ج:۱، ص:۱۹۱،دارالکتب العلمیہ]ہمارے لیے کافی
ہے۔ یعنی شعبان کی پندرھویں رات(شب براءت)میں قیام کریں اور دن میں روزہ رکھیں۔اس
لیے  کہ سلف صالحین سے یہ سلسلہ چلا آرہا
ہے کہ اس رات تمام مومنین اپنی اپنی مسجدوں میں اجتماع کرتے ہیں ،علماے کرام سے
وعظ ونصیحت سنتے ہیں۔اوراد ووظائف، نوافل اور قضا نمازیں پڑھتے ہیں، اپنے لیے اور
اپنے مرحومین کے لیے دعاے نجات ومغفرت کرتے ہیں،نذر ونیاز اور فاتحہ دلاتے ہیں
،اور صدقہ وخیرات کرکے اپنے مردوں کو ایصال ثواب کرتے ہیں۔یہ سب کام نیک،کارِ ثواب
اور بدعتِ حسنہ ہیں۔ان کو برا اور بدعت سیئہ کہنے والا خاطی ہے۔البتہ بعض ایسی
باتیں مسلمانوں میں رواج پا چکی ہیں جنھیں نہیں کرنا چاہیے بلکہ بعض اوقات وہ
ناجائز و حرام اور گناہ  ہیں۔----- آئیں
ذیل میں یہ جانتے ہیں کہ اس مبارک رات میں ہم کیا کریں اور کیا نہ کریں:-





معمولات:3-شب
براءت آتے ہی اوّل فرصت میں غسل کرنا چاہیے(اگر ممکن ہو تو  بیری کے پتوں سے غسل کرنا چاہیے )، صاف ستھرے
کپڑے پہنیں، عطر اور سرمہ لگا کر مکمل طورسے طیب وطاہر ہو جائیں۔4- جو کچھ
بھی میسر ہو صدقہ وخیرات کیجیے تا کہ روزی میں خیر وبرکت ہو۔5-کثرت سے
نفل نمازیں ،زیادہ سے زیادہ قرآنِ پاک کی تلاوت، ذکرِ الٰہی اور درود شریف کی کثرت
،میلاد پاک کا اہتمام (میلاد پڑھیے یا سنیے) اور حضور ﷺ کی بارگاہ میں زیادہ سے
زیادہ صلاۃ وسلام کا تحفہ و نذرانہ پیش کیجیے۔6-سورۂ
یٰسین شریف ۳؍مرتبہ پڑھیے۔ ایک دفعہ عمر کی درازی کی نیت
سے،دوسری دفعہ غنا اور مالداری کی نیت سے اور تیسری دفعہ بلاؤں، آفتوں اورمصیبتوں
سے مامون و محفوظ اور نجات کی نیت سے۔7-گناہوں
کو یاد کر کے رونا چاہیے کیو ں اس پر وعدہ ٔمغفرت ہوا ہے ،توبہ  واستغفار کی زیادتی کرنی چاہیے ، گریہ وزاری
اور تضرع کےساتھ حضور اکرم ﷺ کے وسیلے سے اپنے اور اپنے اہل و عیال ،عالمِ اسلام
میں امن امان ، سرخروئی و بلند ی اور ذلت ورسوائی 
سے محفوظ رہنے ،تمام مسلمانوں کے لیے دعائے مغفرت اور تمام مسلمان مُردوں
کے لیے ایصال ِثواب کرنا چاہیے کہ اس رات میں روحیں گھروں پر دستک دیتی ہیں ۔8-شب براءت
آنے سے قبل ماں باپ کو خوش کرناچاہیے ،اگر ناراض ہوں ۔ اور ان کی نافرمانی سےتوبہ
کرنا چاہیے ، کیوں کہ   ماں باپ کا نافرمان
شب براءت میں فضل الہی اور عطاے ربّانی سےمحروم رہتا ہے ۔ رشتہ دار ، پڑوسی ، دوست
احباب سے از راہِ خیر سگالی سارے پرانے گلے شکوے دور کر کے حسن سلوک،محبت ،اتحادا
ور بھائی چارگی کا پیغام پیش کرنا چاہیے۔ کیوں کہ رشتہ توڑنے والے  ، دوستی کاٹنے والے ، کینہ رکھنے والے رحمت سے
محروم کر دیے جاتے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو نہیں بخشتا۔9-فلاحی
کام جیسے غریب بچیوں کی شادی بیاہ کا اہتمام کرنا چاہیے ۔:-کھانازیادہ
تیار کر کے غریبوں ،مسکینوں اور یتیموں کو کھلانا چاہیے ۔ ایک روایت میں ہے کہ جو
کوئی شب براءت میں کھانا ،کپڑا یا نقد جو ہو سکے صدقہ و خیرات کرے گا ، خداوند
قدوس اس کی ہر چیزمیں خیر و برکت عطا فرما ئے گا اور اس کی روزی میں کشادگی عطا
فرمائے گا ۔مسلمانوں کا حلوہ پکاکر نذر و نیاز دلا کر کھانا اور دوسروں کو کھلانا
بھی اسی عمل میں داخل ہے۔;-اگر
موقع ملے تو صلاۃ التسبیح بھی پڑھے ۔<-شب براءت
میں نفل سے بہتر ہے کہ ”نماز قضاےعمری“پڑھیں ۔ 
=-
قبرستان جانا چاہیے اور مرحومین کےلیے دعاے مغفرت کرنی چاہیے کیو ں کہ اس رات میں
دعا مقبول ہوتی ہے ۔  شب براءت میں سید
عالم ﷺ بہ نفس نفیس ”بقیع شریف “ مدینہ منورہ کے قبرستان میں تشریف لے گئے تھے
مومنین و مومنات اور شہداکے لیے دعاے مغفرت کی تھی  ۔>-
پندرھویں شعبان کا روزہ رکھیں کہ حدیث میں اس روزے کی بڑی فضیلت آتی ہے حضور رحمت
عالم نور مجسم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں ” من صام یوم الخامس عشر من شعبان لم تمسنہ النار ۔“ [نزہۃ
المجالس عربی ، ج:۱ ، ص: ۱۵۶ ، دار الفکر بیروت ]۔ جو شعبان کی پندرہ تاریخ کو
روزہ رکھے گا اسے جہنم کی آگ نہ چھوے گی ۔ [ملخصاً بحذف و اضافہ از منیر الایمان  فی فضائل شعبان ،ص: ۹۱،۹۲، ۹۳ ،سنی علما تنظیم
، کٹیہار ]





چند نفل نمازیں : خاص شب براءت میں پڑھی
جانے والی بہت سی نفل نمازیں کتبِ اسلاف سے مروی ہیں ان میں دو تین یہاں ذکر کی
جاتی ہیں ۔ زیادہ معلومات کے لیے علماے عظام اور ائمہ مساجد سے رابطہ کریں:-1-ایمان کی حفاظت:دو رکعت نفل نماز ایمان کی
حفاظت کے لیے پڑھیں ، پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص ۳؍ مرتبہ او ر سوررۂ فلق ایک مرتبہ پڑھیں اور دوسری رکعت میں
سورۂ فاتحہ کے بعدسورۂ اخلاص تین مرتبہ اور سورۂ ناس ایک مرتبہ پڑھیں اور سلام
پھیرنے کے بعدایمان کی حفاظت کے لیے دعا کریں۔2-دفع عذاب قبر:۲؍ رکعت نفل نماز عذاب قبر کو دفع کرنے کے لیےپڑھیں ہر رکعت
میں سورۂ فاتحہ کے بعدآیۃ الکرسی ایک مرتبہ اور سورۂ زلزال(إذا زلزلت الأرض زلزالھا) پوری
سورہ ۳؍ مرتبہ پڑھیں اور بعد سلام عذاب سے محفوظ
رہنے کی دعا کریں۔3- روزی کی زیادتی: ۲؍ رکعت
نفل نماز روزی میں برکت اورزیادتی کے لیے اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ
کے بعد آیۃ الکرسی۱؍ مرتبہ
اور سورۂ اخلاص ۱۵؍ مرتبہ
پڑھیں اور سلام کے بعدروزی میں برکت اور اس میں ترقی کے لیے دعا کریں۔ان شاء اللہ
تعالیٰ روزی میں وسعت ہوگی،غم والم سے نجات ملے گی۔4-درازیٔ
عمر: بعد نمازِ مغرب ۲؍ رکعت
نفل نمازپڑھیں،پھر سورۂ یٰسین شریف ایک مرتبہ یا سورۂ اخلاص اکیس مرتبہ پڑھ
کردعاے شب براءت(اللھم إنک عفو کریم تحب العفو
فاعف عنی،اللھم انی اسألک العفو والعافیۃوالمعافاۃ الدائمۃفی الدنیا والاٰخرۃ۔)[ماذا فی شعبان،ص:۱۰۸،مکہ مکرمہ]ایک
مرتبہ پڑھیں اور پھر خیر وعافیت اور مذہب اہل سنت پر گام زن ہر وقت ہر دم شاد رہنے
کے ساتھ عمر دراز ہونے کی دعا مانگیں۔ان شاء اللہ تعالیٰ سید المرسلین ﷺکے صدقے
میں دعا قبول ہوگی۔[منیر
الایمان،ص:۷۸،۸۲]





شب براءت کی مجرب دعائیں:
اگرممکن ہو تو شب براءت میں”دعاے شب براءت“پڑھیں،کیوں کہ نبی مکرم نور مجسم ﷺارشاد
فرماتے ہیں:جو مسلمان اس دعا کو شب براءت میں پڑھے گا،اللہ تعالیٰ اس کو بری موت
یا ناگہانی موت سے محفوظ رکھے گا۔وہ مبارک دعا یہ ہے:بسم اللہ الرحمٰن الرحیم:”اللھم یا ذالمن ولا یمن علیہ یاذالجلال والاکرام یا
ذالطول والانعام لاالہ الاانت ظھر اللاجین وجار المستاجرین وامان الخائفین اللھم
ان کنت کتبتنی عندک فی ام الکتٰب شقیااومحرومااومطرودااومقتراعلی فی الرزق فامح
اللھم بفضلک شقاوتی وحرمانی وطردی واقتاررزقی واثبتنی عندک فی ام الکتب سعیدا
مرزوقاموفقاللخیرات فانک قلت وقولک الحق فی کتابک المنزل علی لسان نبیک
المرسل(یمحوااللہ مایشاء ویثبت وعندہ ام الکتٰب)الٰہی بالتجلی الاعظم فی لیلۃ
النصف من شھر شعبان المکرم التی یفرق فیھا کل امر حکیم ویبرم۔أسألک ان تکشف عنا من
البلاء والبلواء مانعلم ومالانعلم وما انت بہ اعلم انک انت الاعز والاکرم وصلی
اللہ تعالی علی سیدنامحمد وعلی اٰلہ واصحابہ وسلم والحمد للہ رب العالمین“۔[ماذا فی شعبان،ص:۱۰۵]۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک اور
خاص دعا :”اللھم انک تعلم سری وعلانیتی
فأقبل معذرتی وتعلم حاجتی فأعطنی سؤالی،وتعلم ما فی نفسی فاغفرلی ذنبی،اللھم انی
أسألک ایمانایباشر قلبی ویقینا صادقاحتی أعلم أنہ لا یصیبنی الا ما کتبت لی ورضنی
بقضائک“[ماذا فی شعبان،ص:۱۰۹]۔حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ نےاپنی کتاب”ماثبت بالسنۃ“میں اور
امام غزالی علیہ الرحمہ نے احیاء العلوم میں اس دعا کو نقل فرمایا ہے۔[منیر
الایمان،ص:۸۱]۔لہذاشب  براءت میں یا عام
دنوں میں یہ دعا خاص طور سے مانگنی چاہیے۔





آخری بات: یہ بہت ہی قابل افسوس بات ہے کہ قوم مسلم نے
شب براءت جیسی مبارک ،رحمت،بابرکت اور گناہوں سے آزادی دلانے والی رات کو عبادت
وریاضت اور قربِ خداوندی کے حصول کا ذریعہ بنانے کے بجاے کھیل کود،آتش
بازی،تماشا،گلی کوچوں میں دنگا  مستی
اورنوجوانوں نےاسٹنٹ اورکرتب دکھانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔نوجوان اپنی جوانی کے جوش
میں یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ اس سے دین ومذہب کی بدنامی ہوتی ہے۔ایسے کسی بھی
طرح  کےلہو ولعب کی اسلام ہرگز اجازت نہیں
دیتا،ہزار بار مذمت کرتا ہے،بلکہ ایسوں کو رات  کوجاگنے سے سونا بہتر ہے۔دینی ،مذہبی اورسماجی
تنظیموں،کمیٹیوں،سوسائیٹوں اور خاص طور سے ملت کے رہ نماؤوں اور گھر کے با
اثرحضرات کو ان واقعات کی بیخ کنی کے لیے آگے آنا ضروری ہے۔ان کی اور ایک دوسرے کا
مکمل تعاون کرنا ہمارا اخلاقی ودینی فریضہ ہے۔اس سے مذہب،ملت،مسلک اور معاشرہ کی
ایک پاکیزہ شکل قوم کے سامنےآےگی۔ہم امید کرتے ہیں کہ نونہالانِ قوم اپنے بزرگوں
کی باتوں کونظر انداز نہیں کریں گے۔اللہ ہم سبھی کو مذہب حق پر صحیح عمل کی توفیق
بخشے۔آمین۔





از:محمد گل ریز رضا 
مصباحی بریلی





موبائیل نمبر ز: ۸۰۵۷۸۸۹۴۲۷   


Post a Comment

0 Comments